غارت زدہ

( غارَت زَدَہ )
{ غا + رَت + زَدَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'غارت' کے بعد فارسی مصدر 'زدن' کا صیغہ حالیہ تمام 'زدہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٨٢٤ء کو "دیوان مصحفی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : غارَت زَدْگان [غا + رَت + زَد + گان]
١ - لٹا ہوا، تباہ و برباد۔
"غالب نے عزیزوں دوستوں کو خط لکھے اور اطلاع دی کہ دلی اب ایک غارت زدہ شہر ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، اکتوبر، ١١ )