صحرا گرد

( صَحْرا گَرْد )
{ صَح (فتح ص مجہول) + را + گَرْد }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صحرا' کے بعد فارسی مصدر 'گردیدن' کا صیغہ امر 'گرد' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٨٠٠ء کو "سمرو داد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جنگلوں میں پھرنے والا، مسافر۔
 رہبر کے ایما سے ہوا تعلیم کا سودا مجھے واجب ہے صحرا گرد پر تعمیل فرمانِ خضر      ( ١٩٢٤ء، بانگِ درا، ٢٧٣ )
  • صَحرا نَوَرْد
  • دَشْت پَیْما
  • wandering or travelling through desserts;  one who wanders through desserts N wandering or travelling through desserts;  one who wanders through desserts