صبر و قرار

( صَبْر و قَرار )
{ صَب + رو (واؤ مجہول) + قَرار }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صبر' کے ساتھ 'واؤ' بطور حرف عطف لگا کر عربی اسم 'قرار' لگانے سے مرکب عطفی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - تسلی اور اطمینان، قرار جو صبر کا نتیجہ ہو۔
 ان کا آنا بلائے ہوش و خرد ان کا جانا و داع صبر و قرار      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ١٩٣ )