ظفر یابی

( ظَفَر یابی )
{ ظَفَر + یا + بی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ظفر' کے بعد فارسی مصدر 'یافتن' سے صیغہ امر 'یاب' بطور لاحقۂ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٨ء کو "شکوہ فرہنگ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کامیابی، فتح مندی۔
 تری دنیا کے سارے پانیوں پر ڈاک بیٹھی ہے ظفریابی کی تیری ملکوں ملکوں دھاک بیھٹی ہے      ( ١٩١٧ء، مطلع انوار، ٥٤ )
  • کامْیابی
  • کامْرانی