دروازے کی دہلیز

( دَرْوازے کی دَہْلِیز )
{ دَر + وا + زے + کی + دَہ (کسرہ و مجہول) + لِیز }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دروازہ' کی جمع 'دروازے' کے بعد 'کی' بطور حرف ربط لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'دہلیز' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٠ء سے "الماس، درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
١ - دروازے کی چوکھٹ، دروازے کا نچلا حصہ۔
 ملا ماتھا ترے دروازے کی دہلیز پر جس نے ہوا نے دردِ سر اُوسکو نہ اوسکا سر کبھی دھمکا      ( ١٨٧٠ء، الماس، درخشاں، ٤٥٢ )
٢ - [ مجازا ]  بیوی
"تمھارے دروازے کی دہلیز میں فتور ہے اس کا بدل ڈالنا پر ضرور ہے۔"      ( ١٨٧٣ء، تہذیب النسا، ١١ )