دام دوراں

( دامِ دَوراں )
{ دا + مے + دَو (و لین) + راں }
( فارسی )

تفصیلات


دو فارسی اسما 'دام' اور 'دوراں' کے درمیان کسرۂ اضافت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٤٤ء سے "نبضِ دوراں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - زمانے کی چال؛ پریشانیاں، الجھنوں کا شکار؛ گردش زمانہ۔
 کمندیں ڈالتے جن کے جلوے ماہ و انجم پر وہ آہو بھی اسیر دام دوراں ہیں جہاں میں ہوں      ( ١٩٤٤ء، نبض دوراں، ٢٠٧ )