داخل خارج

( داخِل خارج )
{ دا + خِل + خا + رِج }
( عربی )

تفصیلات


عربی سے ماخوذ اسم 'داخل' کے ساتھ عربی ہی سے مشتق اسم 'خارج' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے ١٨٨٦ء سے "دستورالعمل مدرسینِ دیہاتی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - [ قانون ]  بحیثیت مالک کسی شخص کا نام خارج ہو کر اس کی جگہ کسی دوسرے کے نام کا سرکاری کاغذات میں اندراج؛ پہلے شخص کی جگہ کسی دوسرے شخص کو تحریری طور پر مالک قرار دیا جانا، انتقال ملکیت کی کارروائی۔
"داخل خارج میں میرا نام چڑھاؤ، پٹے میری طرف سے لکھے جایا کریں۔"      ( ١٩٣٢ء، اودھ پنچ، لکھنؤ (ضمیمہ)، ١٧، ٤٩:٣١ )
٢ - کسی اندراج خصوصاً نام کو رجسٹر وغیرہ سے قلم زد کرنا، نیا اندراج کرنا، دفتر اندراج اور تنسیخ کا عمل۔
"کہیں کہیں ان کی (اکبر الہ آبادی) ظریفانہ شاعری کی جان صرف ان کا لفظی داخل خارج ہوتا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، اکبرنامہ، ٢٠٣ )
  • 'inserting and striking out';  a transfer of land or property under one name to another name in a deed or register;  erasure of an entry