غم آشام

( غَم آشام )
{ غَم + آ + شام }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'غم' کے بعد فارسی مصدر'آشامیدن' سے صیغہ فعل امر 'آشام' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣١ء کو "من موہن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - غم کا مارا، غم چشیدہ، رنجیدہ، ملول، رنج و ملال سہنے والا۔
 وہاں بھی رہا جا سکے چند ایام پر دل تھا میرا یوہیں غم آشام      ( ١٨٣١ء، من موہن، آزاد، ٣٩، الف )