غم نگار

( غَم نِگار )
{ غَم + نِگار }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'غم' کے بعد فارسی مصدر 'نگاشتن' کا صیغہ فعل امر 'نگار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٧ء کو "نبضِ دوراں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : غَم نِگاروں [غَم + نِگا + روں (و مجہول)]
١ - المیہ مضامین لکھنے والا، درد و غم کی تصویر کشی کرنے والا۔
 غم نگار و غم روزگار لے کے چلو نظر میں گردش لیل و نہار کے چلو      ( ١٩٥٧ء، نبضِ دوراں، ٢٩١ )