غائر نظری

( غائِر نَظَری )
{ غا + ئِر + نَظَری }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'غائب' کے بعد عربی اسم 'نظر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٧ء کو "فاران" تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - باریک بینی، دقت نظری، بہت چھان پھٹک کے ساتھ۔
"غائر نظری سے تجزیہ کیا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ مولانا کی فلسفیانہ بصیرت اسی صحافتی شعور کی دھوپ چھاؤں میں پروان چڑھی ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فاران، کراچی، نومبر، ٥٩ )