غوطہ زن

( غوطَہ زَن )
{ غو (واؤ مجہول) + طَہ + زَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'غوطہ' کے بعد فارسی مصدر 'زدن' کا صیغہ فعل امر 'زن' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٧ء کو "ستہ شمسیہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - غوطہ خور، غوطہ مارنے والا، پانی کے نیچے جا کر اوپر آنے والا۔
 غوطہ زن حرف کبھی شعر نہ بننے پائے لفظ جو سطح پہ تھے، زینت اوراق ہوئے      ( ١٩٨٠ء، لوح خاک، ٨٧ )