طیف پیما

( طَیْف پَیما )
{ طَیْف (یائے لین) + پَے (یائے لین) + ما }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'طیف' کے بعد فارسی مصدر 'پیمودن' کا صیغہ فعل امر 'پیما' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٧ء کو "آواز" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
١ - نور کی شعاعوں یا کسی اور روشن قوت کے اجزائے ترکیبی کے تجزیے یا پیمائش کا آلہ۔ (Spectra Scope)
"یہاں کان کی جھلی (Spectrascope) کا بدل ثابت ہوئی ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، آواز، ٤٩٦ )
٢ - نور کی شعاعوں کی تصویر بنانے کا آلہ۔
"سر نارمن لاکیر نے طیف پیما کی مدد سے . گیس کی موجودگی کا پتہ لگا لیا تھا۔"      ( ١٩٦٨ء، کیمیاوی سامانِ حرب، ٣٢٦ )