طوائفیت

( طَوائِفِیَّت )
{ طَوا + اِفْی + یَت }
( عربی )

تفصیلات


طاف  طَوائِفِیَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طوائف' کے ساتھ 'یّت' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'طوائفیت' بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٤ء کو "سراب عیش" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - رنڈی پن، بدکاری کا چلن یا رجحان، طوائف کا کام یا پیشہ۔
"میں گھر جا کر بڑی دیر تک یہ سوچتا رہا کہ شمعی میں اب تک طوائفیت کیوں نہیں آئی، اب تک اس کی روح یہ شرافت کی جھلکار کیسے باقی ہے۔"      ( ١٩٧٣ء، جہانِ دانش، ١٦٧ )