طرب ساز

( طَرَب ساز )
{ طَرَب + ساز }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طرب' کے بعد فارسی مصدر 'ساختن' کا فعل امر 'ساز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٥ء کو"سرمایۂ عشرت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : طَرَب سازوں [طَرَب + سا + زوں (و مجہول)]
١ - [ موسیقی ]  عام ستاروں سے زیادہ طریقوں والا خوشنما بنا ہوا ستار جس میں باریک فولادی تاروں کا ایک مجموعہ باجے کے تاروں اور پردوں کے نیچے ہوتا ہے جو گمت کی آوازوں کے ساتھ گونجتے ہیں، ان تاروں کی کھونٹیاں ڈانڈ کی بغل میں ہوتی ہیں، سر بہار ستار۔
"اس نشست سے طرب ساز بجایا کرتے ہیں۔"      ( ١٨٧٥ء، سرمایۂ عشرت، ٢٨٥ )