طربیہ نغمہ

( طَرَبِیَّہ نَغْمَہ )
{ طَرَبیْ + یَہ + نَغ + مَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طرب' کے ساتھ 'یہ' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'طربیہ' بنا۔ 'طربیہ' کے بعد عربی اسم 'نغمہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں اپنے حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٢ء کو "انسانی تماشا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : طَرَبِیَّہ نَغْمے [طَرَبی + یَہ + نَغ + مے]
جمع   : طَرَبِیَّہ نَغْمے [طَرَبی + یَہ + نَغ + مے]
جمع غیر ندائی   : طَرَبِیَّہ نَغْموں [طَرَبی + یَہ + نَغ + موں (و مجہول)]
١ - خوشی کا گیت۔
اس کا بڑا بھائی مارکس آرگن باجا لے آیا، جس سے کبھی طربیہ نغمے نکلتے تھے، کبھی مغموم۔"      ( ١٩٨٢ء، انسانی تماشا، ١١ )