طرفی ورثا

( طَرَفی وُرَثا )
{ طَرَفی + وُرَثا }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم صفت 'طرفی' کے بعد عربی اسم 'وارث' کی جمع 'ورثا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤١ء کو "قانون و رواج ہنود" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - وہ رشتے دار جو صلبی ہوں، ایک دادا کی اولاد میں سے ہوں، ہم اصل، ہم جد، یک جدی، سگے، حقیقی رشتے دار۔
"ڈاکٹر بہلر اور ڈاکٹر جالی نے . منو نے متبنٰی لڑکے کو بہ سلسلۂ پسران تیسرے درجے پر رکھا ہے اور نارو نے نویں درجے پر جس کی وجہ سے وہ طرفی ورثا کی فہرست سے خارج ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٤١ء، قانون و رواج ہنود (ترجمہ) ٢٨:١ )