طرف کشی

( طَرَف کَشی )
{ طَرَف + کَشی }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طرف' کے بعد فارسی مصدر 'کشیدن' کے صیغہ فعل امر 'کش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ ١٨٤٧ء کو "حملات حیدری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - طرف داری، جانب داری۔
"وہ دین و شریعت کشی اور اہل اسلام کی پشتنی میں بدل مصروف تھا، اس کے جاں نثار اور خیر خواہ تھے۔"      ( ١٨٤٧ء، حملات حیدری، ٧٠٣ )