طلب گاری

( طَلَب گاری )
{ طَلَب + گا + ری }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طلب' کے ساتھ فارسی لاحقۂ فاعلی 'گار' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٥ء کو "دیوان باقر آگاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : طَلَب گارِیاں [طَلَب + گا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : طَلَب گارِیوں [طَلَب + گا + رِیوں (و مجہول)]
١ - طلب گار کا اسم کیفیت، طلب کرنا، آرزو کرنا، خواہش کرنا۔
 حسن کو حسن سے اک فکر طلب گاری تھی ایک جان اور دو قالب ہوں یہ بیع آری (کذا) تھی      ( ١٩٧٨ء، دامن یوسف، ١٣٠ )
  • seeking
  • inquiring;  desiring
  • wishing