طرۂ تابدار

( طُرَّۂ تابْدار )
{ طُر + رَہ + اے + تاب + دار }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طرہ' کے ساتھ کسرہ صفت لگا کر فارسی ترکیب 'تابدار' لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠١ء کو "الف لیلہ" کے حوالے سے سرشار کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - بل کھایا ہوا طرہ، بالوں کا پیچ و خم، طرہ پیچاں۔
"بھینسا اس لڑکی کا عاشق زار ہے اور کمند طرہ تابدار کا گرفتار ہے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٢١٠ )