طرۂ دستار

( طُرَّۂ دَسْتار )
{ طُر + رہ + اے + دَس + تار }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طرہ' کے ساتھ کسرہ اضافت لگا کر فارسی زبان کا اسم 'دستار' لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مقیش کے تاروں کا گچھا جو پگڑی کے آخر میں لگاتے ہیں۔"
 پر تو شہہ سے عجب شان ہے شہزادوں کی چاند سورج کی کرن طرہ دستار ہے آج      ( ١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٤١ )
٢ - [ مجازا ]  شاہانہ وضع قطع، شاہانہ انداز۔
 عارف کا ٹھکانا نہیں وہ خطہ کہ جس میں پیدا کلہ فقر سے ہو طرہ دستار      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ٢١٢ )