طغیانی نہر

( طُغْیانی نَہْر )
{ طُغ + یا + نی + نَہْر (فتحہ ن مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'طغیان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت بڑھانے سے 'طغیانی' بنا۔ طغیانی کے بعد عربی اسم 'نہر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٧ء کو "معاشی جغرافیۂ پاکستان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : طُغْیانی نَہْریں [طُغ + یا + نی + نَہ + ریں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : طُغْیانی اَنْہار [طُغ + یا + نی + اَن + ہار]
جمع غیر ندائی   : طُغْیانی نَہْروں [طُغ + یا + نی + نَہ + روں (و مجہول)]
١ - وہ نہر جو دریا میں طغیانی آنے کا سبب بنتی ہے، وہ نہر جس میں ہر وقت پانی چڑھا رہتا ہے۔
"حیدر آباد کے جنوب میں طغیانی نہروں کو اس سے ملا دیا گیا ہے۔"      ( ١٩٧٧ء، معاشی جغرافیہ پاکستان، ٥٧ )