طغیانی انگیز

( طُغْیانی اَنْگیز )
{ طُغ + یا + نی + اَن (ن غنہ) + گیز (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'طغیان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت بڑھانے سے 'طغیانی' بنا۔ 'طغیانی' کے بعد فارسی مصدر 'انگیختن' کا فعل امر 'انگیز' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٨ء کو "خیالستان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - طوفان اٹھانے والا، طغیانی لانے والا۔
"آندھی کی شدت سے درخت ایک دوسرے سے ٹکرا ٹکرا کے پھر اڑ اڑ کے طغیانی انگیز سمندر میں گرتے تھے۔"      ( ١٩٠٨ء، خیالستان، ٢٨ )