طعن و تشنیع

( طَعْن و تَشْنِیع )
{ طَع + نو (واؤ مجہول) + تَش + نِیع }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طعن' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر عربی اسم 'تشنیع' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٣ء کو "عقل و شعور" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - طعنے، لعنت ملامت، طنز، جلی کٹی بات۔
"قریبی رشتہ دار قبیلے کی طعن و تشنیع کی تاب نہ لا کر خود ہی لڑکی کو بادل ناخواستہ قتل کر دیتے ہیں۔"      ( ١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم و رواج، ٥٣ )