طائر زیر دام

( طائِرِ زیرِ دام )
{ طا + اِرے + زے + رے + دام }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طائر' کے بعد کسرہ صفت لگا کر فارسی ترکیب 'زیردام' لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٨ء کو "بانگ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جال میں پھنسا ہوا پرندہ، (کنایۃً) مجبور، مضطرب، بے بس، بے قرار۔
 طائر زیر دام کے ناے تو سن چکے ہو تم یہ بھی سنو کہ نالۂ طائر بام اور ہے      ( ١٩٠٨ء، بانگ درا، ١١٩ )