صدا گر

( صَدا گَر )
{ صَدا + گَر }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صدا' کے بعد فارسی لاحقہ 'گر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٦ء کو "آنکھ اور چراغ"میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : صَداگَروں [صَدا + گَروں (و مجہول)]
١ - آواز دینے والا، آواز بلند کرنے والا۔
"سلیم احمد کشتی نوح کے ایک ایسے مسافر تھے جو عالمگیر سیلاب میں سلامتی کا استعارہ بن کر زندہ رہے وہ ایک ایسے صداگر تھے جو صحرا میں اذان دیتے رہے۔"      ( ١٩٨٦ء، آنکھ اور چراغ، ٢٨٦ )