صدا شناس

( صَدا شِناس )
{ صَدا + شِناس }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صدا' کے بعد فارسی مصدر 'شناختن' سے صیغہ امر 'شناس' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٩٤٨ء کو "لوحِ محفوظ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - آواز پہچاننے والا، آواز کی خوبی کو محسوس کرنے والا، آواز کو سمجھنے اور محسوس کرنے والا۔
 شورشِ دہر میں کوئی کان نہیں صدا شناس گونج رہا ہے رات دن ساز غزل سرائے دل      ( ١٩٤٨ء، لوح محفوظ، سیماب اکبر آبادی، ٢٠١ )