صحرا نشین

( صَحْرا نَشِین )
{ صَح (فتحہ ص مجہول) + را + نَشِین }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صحرا' کے بعد فارسی مصدر 'نشستن' سے اسمم فاعل 'نشیں' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٤ء کو "سیرۃ النبیۖ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : صَحْرا نَشِینوں [صَح (فتحہ ص مجہول) + را + نَشی + نوں (و مجہول)]
١ - جنگل میں رہنے والا، جنگل کا باشندہ، (کنایۃً) غیر متمدن، گنوار۔
"قبائلی لوگ جو بستیوں میں آباد ہو گئے ہیں اکثر شہر نشیں، دہ نشیں اور صحرا نشین کہلاتے ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٣٢:٣ )
  • بِیاباں نَوَرْد
  • settling or living in a dessert;  inhabitant of a dessert;  a hermit N settling or lving in a dessert;  inhabitant of a dessert;  a hermit