زنہار

( زِنْہار )
{ زِن + ہار }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف نفی ( واحد )
١ - حاشا، ہرگز (نفی کی تاکید کے لیے)
 کوہ ندا کے بھیس میں دنیا ہے کام جو اس کی صدا پہ مڑ کے نہ زنہار دیکھنا      ( ١٩٨٦ء، غبار ماہ، ١٤٢ )
٢ - نہی کے معنی میں قائم مقام جملہ انشائیہ (کسی کام سے باز رکھنے کے لیے)۔
"زنہار اس رسید بہی سے کام نہ لو۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٧٢ )
٣ - پناہ، اماں
 نوا کی نکہت رنگیں سخن کے شوخ شرار یہ ایک جوہر دل کی شعاع بے زنہار      ( ١٩٥٨ء، تار پیراہن، ١٥٥ )
  • by no means
  • on no account;  never