زٹلی

( زَٹَّلی )
{ زَٹَل + لی }
( پراکرت )

تفصیلات


زَٹَل  زَٹَّلی

پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'زٹل' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ فاعلیت لگانے سے 'زٹلی' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٩ء کو "دیوان شاہ کمال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - گپ ہانکنے والا، بڑ ہانکنے والا، بے پرکی اڑانے والا۔
 گھنٹی کو جو ٹلی کہے کیوں ہو نہ زٹلی ہے دہلی و لاہور میں اس بات پہ ٹنٹا      ( ١٨٤٠ء، چمنستان، ٢٧٤ )
٢ - اورنگ زیب کے عہد کا مشہور طنز نگار مزاح گو شاعر جعفر زٹلی۔
"پہلے پہل تو انہوں نے جعفر زٹلی کے رستم کی طرح ترکوں کے ڈرانے دھمکانے کے لیے بہت سے ہوائی گولے چلائے۔"      ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٢٤٩ )