زخم جگر

( زَخْمِ جِگَر )
{ زَخ + مے + جِگَر }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زخم' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم 'جگر' لگانے سے مرکب اضافی 'زخم جگر' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٨ء کو "مضمون ہائے دلکش" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - دل یا کلیجے کا گاؤ، (مجازاً) صدمۂ عظیم۔
 زخم جگر میں اپنے بھی ہوتی رہی چمک شبکو کسی کے خندۂ دنداں نما کے ساتھ      ( ١٨٨٨ء، مضمون ہائے دلکش، ٦٢ )
٢ - [ تصوف ]  زخم جگر۔ دوام درد عشق سے مراد ہے۔ (مصباح التعرف)