زخم زن

( زَخْم زَن )
{ زَخْم + زَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زخم' کے ساتھ فارسی مصدر 'زدن' سے فعل امر 'زن' لگانے سے مرکب 'زخم زن' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - زخم دینے والا۔
 جن خنجر پرم کا مارے گلین جمیانے یاراں سچیں کہو تم وہ زخم زن کہاں ہے      ( ١٥٦٤ء، حسن شوقی، دیوان، ١٧١ )