زخموں کی ارزانی

( زَخْموں کی اَرْزانی )
{ زَخ + موں (و مجہول) + کی + اَر + زا + نی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زخم' کی جمع 'زخموں' کے ساتھ اردو حرف اضافت 'کی' لگا کر فارسی اسم 'ارزانی' لگانے سے مرکب 'زخموں کی ارزانی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٩ء کو "نبض دوراں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - زخموں کی کثرت، زخموں کی افراط، زخموں کی فراوانی۔
 بھوک کی بے چادری، عصمت کی عریانی بھی دیکھ اس بھرے بازار میں زخموں کی ارزانی بھی دیکھ      ( ١٩٤٩ء، نبض دوراں، ١٤١ )