زخمہ

( زَخْمَہ )
{ زَخ + مَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٦٥ء کو "تتمۂ پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ستار وغیرہ بجانے کا مثلث نما آہنی چھلا، مضراب۔
"باج کے تاروں کے نیچے پھیلے ہوئے اوپر کے تاروں پہ مضراب یا زخمہ کی ضرب اور مغنی کے سانس سے . درد کی ہلکی سی 'آس' سنائی دیتی رہتی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ٧ )
٢ - گدھ
"زخمہ یعنی کرگس، یہ انڈے دینے کو پہاڑوں کے کنارے اور درے تلاش کرتا ہے۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات (ترجمہ)، ٥٤٤ )
  • plectrum (of a guitar
  • or lyre);  bow (of a violin)