زد و خورد

( زَد و خُورْد )
{ زَدو (و مجہول) + خُرد (و معدودہ) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زد' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی مصدر 'خوردن' سے خورد بطور صیغۂ امر لگا کر مرکب عطفی'زد و خورد' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٧ء کو "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مارنے یا مار کھانے نیز حملہ کرنے یا حملہ سہنے کی کیفیت یا صورتحال۔
"ایک کتاب 'گلستاں' تصنیف کرنا چاہتا ہوں جو خزاں کی دست برد اور زمانہ زد و خورد سے محفوظ رہے۔"      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ١٨ )