زخم باطن

( زَخْمِ باطِن )
{ زَخ + مے + با + طِن }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زخم' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی اسم 'باطن' لگانے سے مرکب اضافی 'زخم باطن' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٢ء کو "خرد افروز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - روحانی تکلیف، اندرونی زخم، اندر کی تکلیف۔
"غرض کسی طرح میں نے درد دل کی دوا نہ پائی زخم باطن کا مرہم نہ دیکھا۔"      ( ١٨٠٢ء، خرد افروز، ١٧ )