ژولیدہ بیانی

( ژولِیدَہ بَیانی )
{ ژو (و مجہول) + لی + دَہ + بَیا + نی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'ژولیدہ' کے ساتھ عربی اسم 'بیان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'ژولیدہ بیانی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٨ء کو "ملفوظات اقبال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بیان کا الجھاؤ، گنجلک اظہار خیال یا تحریر۔
"ولیدہ بیانیوں اور کج بحثیوں کی عمریں تمام ہو گئیں۔"      ( ١٩٨٦ء، فاران، کراچی، جولائی، ١٣ )
  • بے رَبْط تَقْرِیر
  • غَیر مَرْبُوطْ تَقْرِیر