ژندہ رود

( ژَنْدَہ رُود )
{ ژَن + دَہ + رُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسما 'ژندہ' کے ساتھ 'رود' لگانے سے مرکب 'ژندہ رود' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٦٥ء کو "کف دریا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پرانا دریا، (مجازاً) دریائے نیل۔
 وطن کے بام و دران کو سلام کہتے ہیں وہ ژندہ رود، وہ چابک سوار وقت رواں      ( ١٩٧٥ء، خروش خم، ٢٥ )