ژند باف

( ژَنْد باف )
{ ژَنْد + باف }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'ژند' کے ساتھ فارسی مصدر 'بافتن' سے صیغۂ امر 'باف' لگانے سے مرکب 'ژند باف' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٦ء کو "نظم طباطبائی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بلبل، قمری، طائر نواسنج، خوش الحان پرند۔
 کہتی ہے شاخ نارون ہے وقت دور سانگیں اے ژند باقان چمن ہاں کوئی صورت دلنشیں      ( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ١٦ )