ژولیدہ کاری

( ژولِیدَہ کاری )
{ ژو (و مجہول) + لی + دَہ + کا + ری }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'ژولیدد' کے ساتھ فارسی مصدر 'کردن' کا حاصل مصدر 'کار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'ژولیدہ کاری' ١٩٨٢ء کو "میرے لوگ زندہ رہیں گے" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : ژولِیدَہ کارِیوں [ژو (و مجہول) + لی + دَہ + کا + رِیوں (و مجہول)]
١ - پریشانی، الجھن، الجھاؤ۔
"میں اپنے قارئین کو مغرب کی مزید ژولیدہ کاریوں سے آگاہ کر نا نہیں چاہتی ہوں۔"      ( ١٩٨٢ء، میرے لوگ زندہ رہیں گے، ١٣٢ )