ژولیدہ گفتاری

( ژولِیدَہ گُفْتاری )
{ ژو (و مجہول) + لی + دَہ + گُف + تا + ری }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'ژولیدہ' کے ساتھ فارسی صفت 'گفتار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'ژولیدہ گفتاری' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٨ء کو "ملفوظات اقبال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر )
١ - ابہام گوئی، الجھی ہوئی گفتگو، پیچیدگیء خیال۔
"ان کے کلام میں بھی ایک خاص قسم کی ژولیدہ گفتاری ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، ملفوظات اقبال، ٢٢٥ )