ژالہ باری

( ژالَہ باری )
{ ژا + لَہ + با + ری }

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'ژالہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'باریدن' سے مشتق صیغۂ امر 'بار' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'ژالہ باری' بنا۔ ١٩٧٤ء کو "اردو املا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - اولوں کی بارش۔
"قانون دولت نے ہندوستان کی امید افزا تحریکوں کے ساتھ وہی سلوک کیا ہے جو ژالہ باری ایک سر سبز اور لہلہاتے کھیت کے ساتھ کرتی ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، مولانا ظفر علی خاں بحیثیت صحافی، ١٤٥ )