زناری

( زُنّاری )
{ زُن + نا + ری }
( عربی )

تفصیلات


زُنّار  زُنّاری

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زنار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'زناری' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٥ء کو "بال جبریل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - زناربند، زنار پہننے والا، زنار سے منسوب، کافر، ہندو۔
 تو اے مولائے یثرب آپ میری چارہ سازی کر مری دانش ہے افرنگی مرا ایمان ہے زناری      ( ١٩٣٥ء، سال جبریل، ٥٨ )
٢ - پوجا کرنے والی یا کرنے والا۔
 خرد ہوئی ہے زماں و مکاں کی زناری نہ ہے زماں نہ مکاں لا الہ الا اللہ      ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٧ )
٣ - دنیا پرست۔
 وجود انہیں کا طواف بتاں سے ہے آزاد یہ تیرے مومن و کافر تمام زناری      ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٣٨ )