باغ و بہار

( باغ و بَہار )
{ با + غو (و مجہول) + بَہار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں دو اسما 'باغ' اور 'بہار' کے درمیان 'و' بطور حرف عطف آنے سے مرکب عطفی 'باغ و بہار' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٩٤ء میں بیدار کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - آراستہ، بارونق، شگفتہ، آباد۔
 وہ دربار ان کا ہے باغ و بہار کہ محبوب ہیں جس کے نقش و نگار      ( ١٩٧٣ء، اورینٹل کالج میگزین، ٢٢:١٩٢:٤٩ )
٢ - شاداں و فرحاں، خوش و خرم۔
 لطف سے تیرے معمورۂ عالم میں خوشی خلق سے تیرے ہے عشاق کا دل باغ و بہار      ( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٢٥ )
٣ - شگفتہ مزاج، بذل سنج، لطیفہ گو، ہنسوڑ۔
"ایک تو حکیم صاحب ویسے ہی - باغ و بہار آدمی تھے ادھر مہاراج ملے قدردان۔"      ( ١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٧ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - رونق، خرمی و شادابی، شگفتگی۔
 واہ کیا خوب ہے مجلس میں تری باغ و بہار یہ حکایت جو سنے نقل گلستان کرے      ( ١٨٥٨ء، کلیات تراب، ٢٥٦ )
  • beautiful (scene);  delectable (personality)