زمزمہ سنجی

( زَمْزَمَہ سَنْجی )
{ زَم + زَمَہ + سَن + جی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'زمزمہ' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ صفت 'سنج' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'زمزمہ سنجی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٥ء کو "دیوان نسیم دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نغمہ سرائی، قصیدہ خوانی، زمزمہ پردازی۔
"رشک اور وزیر کی زمزمہ سنجیاں سن سن کر امیر کا شوق شاعری چمک اٹھا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، ٢٧٦:٣ )