زیروبم

( زِیروبَم )
{ زی + رو (و مجہول) + بَم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زیر' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی اسم 'بم' لگانے سے مرکب عطفی 'زیروبم' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩١ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - [ موسیقی ]  سر کا اتار چڑھاؤ، تان، لے۔
"آواز کے زیر و بم اور آنکھوں کے اشاروں سے جادو سا کر جاتے تھے۔"      ( ١٩٢٨ء، آخری شمع، ٨٥ )
٢ - [ مجازا ]  نشیب و فراز، اونچ نیچ۔
"تغیر و تبدل کا زیرو بم اس کی نشوونما کو راس نہیں آتا۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٧١٣ )
٣ - طبلے کی جوڑی کا بایاں اور دایاں طبلہ (سیدھے ہاتھ کی طرف کا طبلہ بم اور الٹے ہاتھ کی طرف کا زیر)، طبلہ یا ڈھولکی کا دایاں بایاں رخ۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ)۔
  • low and high notes;  a pair of small bettle-drums