زیر بار

( زیر بار )
{ زیر (ی مجہول) + بار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'زیر' کے ساتھ فارسی اسم 'بار' لگانے سے مرکب 'زیربار' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بوجھ سے دبا ہوا، مغلوب، مقروض، احسان مند۔
"عرب تجارتی حیثیت سے تمام تر ان ہی کے زیر بار تھے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٣٦:٤ )
  • زیرِ اِحْسان
  • embarrassed
  • over-burdened with expense
  • borne down with oppression