ڈبیا

( ڈِبْیا )
{ ڈِب + یا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصتل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ڈِبْیاں [ڈِب + یاں]
جمع غیر ندائی   : ڈِبْیوں [ڈِب + یوں (و مجہول)]
١ - ڈبی
"ایک ایک ڈبیہ سگریٹ کی بازی لگائی۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٨٥ )
٢ - چراغ
"ایک ڈبیا مٹی کے تیل کی اس کو آٹھ دن کے لیے ملا کرتی تھی۔"      ( ١٩٣٥ء، دکھ بھری کہانی، ٢١ )
٣ - [ نباتیات ]  وہ ڈوڈا جس کا ڈھکنا اس طرح کھلتا ہے جیسے صندوق کا ڈھکنا، ڈھکنے دار ڈوڈا۔
"طبلک (ڈبیا) اس قسم کا پھل عرضی طور پر ٹوپی کی مانند ڈھکنے کے ذریعہ کھلتا ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، عملی نباتیات، ٧٠ )
٤ - فصل کا تھوڑا سا حصہ جو گاؤں کے مکینوں اور ملازموں کو دیا جاتا ہے۔ (پلیٹس، جامع اللغات)۔