ڈالا

( ڈالا )
{ ڈا + لا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ڈالے [ڈا + لے]
جمع   : ڈالے [ڈا + لے]
جمع غیر ندائی   : ڈالوں [ڈا + لوں (و مجہول)]
١ - درخت کی موٹی اور بڑی شاخ، ٹہنا۔
 میووں سے گرانبار وہ اشجار کے ڈالے بکھرے ہوئے وہ دامن کہسار پہ لالے      ( ١٩٢٦ء، چکبست، صبح و طن، ١٦٤ )
٢ - چھوٹے منھ اور پھیلواں بڑے پیٹ کا ٹوکرا جس میں چڑی مارنپا پکڑا ہوا جانور بند رکھتے ہیں، بکھار، ڈھلکا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 6:3)
٣ - [ طباعت ]  پریس کا وہ حصہ جس پر کاغذ رکھے جاتے ہیں اور جو نمدے یا بانات سے منڈھا ہوتا ہے۔
"ٹائپ پریس کا ڈالا بھی بغیر منڈھا ہوا آتا ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، مخزن القوائد،٨٢:٢ )
٤ - ڈولی، بیمار ڈولی، پرزے چیتھڑے، کترن، بچا کچھا، ردی، کوڑاکرکٹ، آخور، کاغذوں وغیرہ کا ڈھیر، بچالی، نزاری۔ (پلیٹس)۔