ڈائل

( ڈائِل )
{ ڈا + اِل }
( انگریزی )

تفصیلات


Dial  ڈائِل

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٢١ء کو "سکون سیالات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : ڈائِلْز [ڈا + اِلْز]
جمع غیر ندائی   : ڈائِلوں [ڈا + اِلوں (و مجہول)]
١ - [ گھڑی سازی ] گھڑی، گھنٹے یا دھوپ کا چہرہ جس پر سوئیاں لگی ہوتی اور ہندسے لکھے ہوتے ہیں۔
"جب ڈائل نکل آوے اس وقت پلیٹ پر ایک ٹین کا چکر سا جڑا ہو گا جس پر ڈائل اور پابہ وغیرہ لگے تھے، اس کو بھی کھول لیوے۔"    ( رسالہ معین گھڑی سازی، ٣٣ )
٢ - گول دائرے پر بنے ہوئے وہ نشانات جو ہوا کا دباؤ بتاتے ہیں۔
"ہاتھ کنٹرول پر تھا اور آنکھیں ڈائلوں پر وہ جس راستے پر جارہا تھا وہاں منزل کے نشان نہ تھے۔"    ( ١٩٦٦ء، اڑن کھٹولے سے جٹ طیارے تک، ١٨٥ )
٣ - پیمانہ یا ترازو کا گول دائرہ جس پر ناپ کے نشانات ہوتے ہیں۔
"بے مائع بار پیما . محض ایک ہوا بند بکس یا صندوقچہ پر مشتمل ہوتا ہے، صندوق پر دھات کا بنا ہوا ایک پتلا ڈھکنا ہوتا ہے . ڈھکنے کی اس حرکت کو جو درحقیقت نہایت خفیف ہوتی ہے دو بیرموں کی مدد سے مضاعف کرکے ایک ڈائل پر سوئی کے ذریعہ نمایاں طور پر دکھایا جاتا ہے۔"    ( ١٩٢١ء، سکون سیالات (ترجمہ)، ١٩٧ )
٤ - چکر جس پر ٹیلی فون کرنے کے نمبر درج ہوتے ہیں، گردہ۔
"ڈائل گھمانے لگا تھا کہ اچانک مجھے اپنے کچھ خواب یاد آگئے۔"      ( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٦ )
٥ - گول دائرہ یا چوکور نقشہ، نشانات کا پتر، خاکہ۔
"سوئی کو ریڈیو کے ڈائل پر ایسی جگہ رکھیں جہاں کوئی سٹیشن نہ بول رہا ہو۔"      ( ١٩٧٤ء، ٹرانسسٹر سے تجربات، ٥٧ )
  • dail