طبعیہ

( طَبْعِیَّہ )
{ طَب + عیْ + یَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طبع' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'طبعی' بنا۔ 'طبعی' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ صفت بڑھانے سے 'طبعیہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٣ء کو "چراغِ دہلی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - طبعی، حکمت کا، فطری۔
"یہ ایسی تصویر ہے جس کا جواب انسانی حادثاتِ طبعیہ میں نہیں ہو سکتا۔"      ( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ٣١ )
٢ - فطرت پرست، نیچری۔
"کیا یہ ضروری نہیں کہ . جسم سے پیدا ہوا ہو، جیسا کہ طبعیہ فرض کرتے ہیں۔"      ( ١٩٣١ء، نفسیاتی اصول (ترجمہ)، ٥٨٩ )